ممبئی۱۵؍جون( پریس ریلیز)شولاپور مہاراشٹرسے گرفتار پانچ بے قصور مسلم نوجوان عرفان احمد ،خالداحمد،عمیر ،صادق ، اوراسماعیل ماشادکر کی گرفتاری اور ان پرسخت ترین قوانین یعنی یو اے پی اے (UAPA)کی دفعات کے تحت معاملہ درج کرنے کے سلسلہ میں مدھیہ پردیش اے ٹی ایس ،جبلپور ہائی کورٹ کے روبرو بے نقاب ہوگئی ،جب جمعیۃ العلماء مہاراشٹر اکے سینئرکریمینل لائیر پٹھان تہورخان نے دوران بحث مدھیہ پردیش اے ٹی ایس کے غیر قانونی طریقئہ کار اور بے ضابطہ رویہ کو انھیں کے دستاویزوں سے بے بنیاد اور کمزور ثابت کردیا۔مزید تفصیلات کے مطابق کریمینل پٹیشن جوکہ شولاپور سے گرفتار پانچ بے قصور مسلم نوجوانوں کی جانب سے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے جبل پور بینچ کے روبروداخل کی گئی تھی ،دوران سماعت جمعیۃعلماء مہاراشٹرکے وکیل دفاع نے کئی قانونی اہم نکات جن میں یواے پی اے قانون کے تحت تحقیقات کرنے کی مدھیہ پردیش اے ٹی ایس کی اتھاریٹی ،مجسٹریٹ کی عدالت کے پاور ،اسسٹینٹ پولس پراسیکیؤٹر کارول وغیرہ
شامل تھے۔ نیز وقتافوقتا دیے گیے رمانڈس کو غیر قانونی قرار دینے کی اپیل کی ۔سپریم کورٹ کے کئی جدید ترین حوالوں کو پیش کرتے ہوئے جمعیۃ العلماء مہاراشٹر اکے سینیرکریمینل لائیر پٹھان تہورخان نے اے ٹی ایس کے کیس کی کئی اہم بنیاد ہی کو تحس نحس کردیا۔ واضح ہو کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ایڈوکیٹ پٹھان کی دلیلوں کا مدھیہ پردیش اے ٹی ایس کے وکیل کے پاس فی الفور خاطر خواہ اور اطمئنان بخش کوئی جواب نہیں تھا۔ حسب معمول سرکاری وکیل کی درخواست پر فیصلہ ملتوی کردیاگیا۔ورنہ ان دلائل کی روشنی میں میرٹس پر بروقت رہائی کا فیصلہ ہونا ممکن تھا۔جمعیۃ العلماء مہاراشٹر کے صدر جناب مولاناحافظ ندیم صدیقی نے اپنارد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ العلماء پوری مستعدی سے بے گناہ مسلم نوجوانوں کی رہائی کے لیے کوشاں ہے ،اور حال ہی میں ملنے والی کامیابیوں کی روشنی میں اور لیگل ٹیم کی جدوجہد اور تمام ہی انصاف پسند وں کی دعاؤں سے انشاء اللہ بہت جلدشولاپورکے ان پانچ بے گناہ مسلم نوجوانوں کوبھی انصاف ملے گا۔